Tuesday, November 2, 2010

News Sonia Gandhi

تمام طبقات اورمکتبہ فکر جموںوکشمیر میں امن کے لئے ایک موقع فراہم کریں،سونیا گاندھی کا بیان
نئی دہلی:اس خیال کا اظہار کرتے ہوئے کہ جموں وکشمیر میںایک ”نئی صورت حال “ ابھری ہے کانگریس صدر سونیا گاندھی نے آج ریاست میںحالیہ بے چینی کو” تکلیف دہ “ قراردیا اور تمام طبقات اورمکتبہ فکر سے اپیل کی کہ وہ امن کے لئے ایک موقع فراہم کریں تا کہ ان کا مستقبل بنایا اور سنوارا جاسکے ۔
محترمہ سونیا گاندھی نے کہا کہ حکومت ریاست کی تمام سیاسی سماجی جماعتوں اورخطوں کے ساتھ ”مفید اوربامعنی سیاسی مذاکرات “ کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے جس کے لئے مذاکرات کاروں کا بھی تقرر کیاگیا ہے ۔کانگریس صدر نے کہا کہ ” ہم جموں وکشمیر میںایک نئی صورت حال کودیکھ رہے ہیں ۔ آج یہاں کل ہند کانگریس کمیٹی کے اجلاس کوخطاب کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا کہ پچھلے چند مہینوں میںجوواقعات اورحالات پیش آئے ہیں وہ انتہائی تکلیف دہ تھے لیکن اب وہاں ایک نئی صورت حال ابھر کر سامنے آرہی ہے ۔ محترمہ گاندھی نے کشمیر میں نوجوان زندگی کے نقصان پر تشویش اورفکر مندی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ” میںان کے غم میں برابر کی شریک ہوں ان کا نقصان در اصل قوم کا نقصان ہے ۔انہوںنے کہا کہ پوری نسل نے تشدد اورجھگڑے وتصادم کے علاوہ کچھ بھی نہیںدیکھا ہے ۔سونیا گاندھی نے اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے اپنے صدارتی خطبے میں تمام لوگوں پر جو جموں وکشمیر میں حکومت کے ساتھ اس کے بھروسے اوراعتماد سے مطمئن نہیں ہیںزوردے کر کہا کہ حکومت کو نئی نسل کے لئے امن کا ایک موقع دینا چاہئے تا کہ ہم ان کا مستقبل بنا سکےں ۔ انہوںنے کہا کہ ریاست کی ترقی کو اولین ترجیح دی جانی چاہیے ۔ افتتاحی تقریر کے دوران جہاں انہیں کانگریس ورکنگ گروپ کی نامزدگی کا اشتہار دیا گیا سونیا گاندھی نے نکسل واد، قیمتوںمیں اضافے ،اجودھیا فیصلے اور ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں جیسے وسیع تر امورپر بھی بات چیت کی ۔ اجودھیا میںتنازعہ پرالہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ میں بابری مسجد کی شہادت کی مذمت نہیں کی گئی لیکن کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کل ہندکانگریس کمیٹی کے تالکٹورہ اجلاس میں کہا کہ مسجد کوگرانے کی سازش رچنے والوں کوانصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے ۔ انہوںنے مزید کہا کہ عدالتی فیصلہ میں بابری مسجد کوشہید کرنے کی کسی بھی ڈھنگ سے مذمت نہیںکی گئی ہے ۔ ” یہ ایک شرمناک مجرمانہ حرکت اورفعل تھا اورسازشیوں کوانصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے ۔الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو ¿ بینچ نے 30ستمبر کو متنازعہ اراضی کوتین برابر حصوں میں تقسیم کردیاتھا ان میںسے دو حصہ ہندوو ¿ں کواورایک مسلم مدعی کو دیاگیا ہے ۔ انہوںنے عدالتی فیصلہ سنائے جانے کے بعد امن وفرقہ وارانہ ہم آہنگی کویقینی بنائے رکھنے کے لئے ہندوستانی عوام کی ستائش کی ۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ سب کے لئے ایک وسیع اورکھلا پیغام اس کے لئے یہ کیا ہے کہ ہم ہر قسم کے مذہبی تعصب اورفرقہ واریت کے خلاف اپنی لڑائی کومسلسل جاری رکھیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ ہماری سرکارجذبات بھڑکانے کے لئے مذہب کا سہارا لینے والوں کے خلاف پوری قوت کے ساتھ مزاحمت کرے گی ۔ آدرش ہاو ¿سنگ سوسائٹی اور دولت مشترکہ کھیلوں کے تعلق سے بڑے بڑے گھپلوں کبھی ذکر کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ آدرش گھپلے میں کانگریس کی قیادت والی سرکار بشمول وزیر اعلیٰ اشوک چوان بے ضابطگیوں کے الزامات کا سامنا کررہے ہیں اور دولت مشترکہ کھیلوں کے اسکینڈل میں کانگریس لیڈر سریش کلماڈی کو بھی بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے اوران تمام الزامات کو صاف کیاجانا چاہئے ۔ دریںاثناءوزیر اعظم منموہن سنگھ نے کل ہندکانگریس کمیٹی کے اجلاس کوخطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوپی اے سرکار ہمیشہ ہی اس بات کویقینی بنانے کی کوشش کرے گی کہ اقتصادی ترقی کے ثمرات غریبوں اورسماج کے کمزور طبقات تک پہنچیں ۔ وزیراعظم نے اس بات پر زوردیا کہ ہم اقتصادی ترقی کرتے ہیںجو برابری پر مبنی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ کانگریس کی قیادت والی یوپی اے سرکار نے پچھلے ساڑھے چھ برسوں میں عام آدمی کی فلاح وبہبود پربھی اپنی نظریں ٹکائی ہیں اور اس کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ ترقی کا پھل سماج کے سبھی طبقوں کوملنا چاہئے انہوںنے کانگریس صدرسونیاگاندھی کی ان کی ولولہ انگیز قیادت کے لئے تعریف کی اور کہا کہ سونیا گاندھی نے پچھلے بارہ برسوں میں کانگریس کو ایک نئی سمت دی ہے ۔

No comments:

Post a Comment