Friday, January 29, 2010

Gazal

مسکراہٹ میں ہر اک درد چھپا لیتے ہیں
وہ جو فٹ پاتھ پہ محلوں کا مزہ لیتے ہیں

جب سہارا نہیں ملتا ہے کسی کا ہم کو
ہم ترے غم کو مددگار بنا لیتے ہیں

چاند محلوں کی چھتوں پر سے گزر جاتا ہے
ہم چراغوں میں لہو اپنا جلا لیتے ہیں

شب کی تنہائی میں جب یاد ستاتی ہے تری
خون دل سے تری تصویر بنا لیتے ہیں

دل پہ جس وقت بھی ہوتی ہے غموں کی یورش
اپنا چہرہ تری زلفوں میں چھپا لیتے ہیں
----------------------------
مقدس فکر کے حامل عقیدے ٹوٹ جاتے ہیں
ذرا سی بدگمانی ہو تو رشتے ٹوٹ جاتے ہیں

محبت بخش دیتی ہے اخوّت خاندانوں کو
سیاست درمیاں ہو تو قبیلے ٹوٹ جاتے ہیں

امیری خواب کی تعبیر خود تخلیق کرتی ہے
غریبی وار کرتی ہے تو سپنے ٹوٹ جاتے ہیں

مری کوشش تو یہ ہوتی ہے آنکھوں میں چھپا رکّھوں
مگر پلکوں سے ٹکرا کر ستارے ٹوٹ جاتے ہیں

مرا دل توڑ کر یارو وہ اس انداز سے بولے
کھلونے تو کھلونے ہیں کھلونے ٹوٹ جاتے ہیں

احمد رئیس نظامی
انڈیا
0091-9406801281

No comments:

Post a Comment