مسکراہٹ میں ہر اک درد چھپا لیتے ہیں
وہ جو فٹ پاتھ پہ محلوں کا مزہ لیتے ہیں
جب سہارا نہیں ملتا ہے کسی کا ہم کو
ہم ترے غم کو مددگار بنا لیتے ہیں
چاند محلوں کی چھتوں پر سے گزر جاتا ہے
ہم چراغوں میں لہو اپنا جلا لیتے ہیں
شب کی تنہائی میں جب یاد ستاتی ہے تری
خون دل سے تری تصویر بنا لیتے ہیں
دل پہ جس وقت بھی ہوتی ہے غموں کی یورش
اپنا چہرہ تری زلفوں میں چھپا لیتے ہیں
----------------------------
مقدس فکر کے حامل عقیدے ٹوٹ جاتے ہیں
ذرا سی بدگمانی ہو تو رشتے ٹوٹ جاتے ہیں
محبت بخش دیتی ہے اخوّت خاندانوں کو
سیاست درمیاں ہو تو قبیلے ٹوٹ جاتے ہیں
امیری خواب کی تعبیر خود تخلیق کرتی ہے
غریبی وار کرتی ہے تو سپنے ٹوٹ جاتے ہیں
مری کوشش تو یہ ہوتی ہے آنکھوں میں چھپا رکّھوں
مگر پلکوں سے ٹکرا کر ستارے ٹوٹ جاتے ہیں
مرا دل توڑ کر یارو وہ اس انداز سے بولے
کھلونے تو کھلونے ہیں کھلونے ٹوٹ جاتے ہیں
احمد رئیس نظامی
انڈیا
0091-9406801281
No comments:
Post a Comment